اشاعتیں

جون, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حضرت مولانا محمد کامل صاحب سابق مہتمم جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت

تواضع وانابت کا سرمایہ دار تھا، نہ رہا بہ قلم:   مفتی محمد جاوید قاسمی بالوی استاذِ حدیث جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت      تغیرات وتلونات کی اس دنیا میں ، جہاں ہر چیز کا وجود اُس کی فنائیت کی دلیل، اور ہر شئی کا ظہور اُس کے عدم کی علامت بن کر ابھر تا ہے، چشم فلک نے ابتدائے آفرینش سے لے کراب تک نہ معلوم کتنے انسانوں کو شکم مادر سے جنم لیتے اور ایک مقررہ وقت پر ہمیشہ کے لیے پیوندِ خاک ہوتے دیکھا ہے، نہیں کہا جاسکتا کہ اب تک کتنے انسان پیدا ہوئے اور آئندہ قیامت تک کتنے اور پیدا ہوں گے، بنی نوع انسان کا یہ ایک بے اتاہ سمندر ہے جس کا تموج روز افزوں ہے۔      لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان اور جنات کی تخلیق جس اہم اور پاکیزہ مقصد (یعنی لا شعوری زندگی کے زمانے سے گذر کر، شعوری زندگی کے دور میں داخل ہونے کے بعد ، زندگی کے ہر شعبے وہرطرح کے حالات میں مکمل طور پر ربِّ کائنات کی اطاعت وبندگی) کے تحت ہوئی ہے، اس کی تحصیل وتکمیل میں جو لوگ زندگی بھر حیراں وسرگرداں اور اپنی سی آخری درجے کی کد وکاوش میں مصروف رہتے ہیں، انھیں کو اس دنیا میں خالقِ کائنات کی طرف سے ...

حضرت مولانا رياست علی صاحب بجنوری رحمہ اللہ

جس سے ملتی تھی ہدایت، آہ رخصت ہوگیا از :  مفتی محمد جاوید قاسمی  استاذ حدیث جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت      دنیا میں جو بھی آتا ہے، جانے ہی کے لیے آتا ہے، باقی رہنے والی ذات صرف اللہ عز وجل کی ہے، کچھ جانے والے تو وہ ہوتے ہیں جن کے آنے کا کسی کو پتہ چلتا ہے اور نہ جانے کا؛ لیکن اللہ کے کچھ مخصوص بندے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ اُن کے دنیا میں آنے کا تو زیادہ لوگوں کو علم نہیں ہوتا؛ مگر اُن کے اِس بے ثبات و فانی دنیا سے جانے پراپنے بھی رنج و غم کے آنسو بہاتے ہیں اور پرائے بھی، چھوٹے بھی روتے ہیں اور بڑے بھی، قریب والے بھی گریہ کناں ہوتے ہیں اور دور والے بھی، انسان بھی غم زدہ ہوتے ہیں اور شجر و حجر بھی،اُن کے جدا ہونے پر سب اپنے آپ کو یتیم و بے سہارا محسوس کرتے ہیں ۔ متانت و ظرافت کے جامع، قادر الکلام شاعر، صاحب طرز ادیب، بلند پایہ محدث، حسنِ اخلاق، مہمان نوازی، سیر چشمی، عالی ظرفی، بلند حوصلگی، سلیقہ شعاری، تقوی و طہارت کے پیکر جمیل، استاذ محترم حضرت مولانا ریاست علی صاحب بجنوری نور اللہ مرقدہ انہی پاکیزہ نفوس میں سے تھے، جن کی وفات کا حادثہ کسی بستی، ش...

بوقت مجبوری نماز باجماعت میں نمازيوں کے درميان فاصلہ رکھنا

بوقت مجبوری صفوں میں، نمازیوں کے درمیان فاصلہ رکھنا جائز ہے      رسول اللہ ﷺ نے نماز با جماعت میں صفوں کو سیدھا کرنے، صفوں کے درمیان خالی جگہ کو پر کرنے اور مل مل کر کھڑے ہونے کا تاکیدی حکم دیا ہے۔      بخاری شریف میں حضرانس رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں :  «أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي، وَكَانَ أَحَدُنَا يُلْزِقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ، وَقَدَمَهُ بِقَدَمِهِ» (صحیح بخاری، رقم 725)  ترجمہ : اپنی صفوں کو درست کرو، میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں، حضرت انس فرماتے ہیں کہ : ہم میں سے ہر ایک اپنا کندھا دوسرے کے کندھے سے اور قدم قدم سے ملاکر کھڑا ہوتا تھا ۔       نوٹ : اس حدیث کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ہر نمازی شروع سے اخیر تک دائیں بائیں کھڑے نمازیوں کے ٹخنوں سے ٹخنے ملاکر رکھے، بلکہ شارحین حدیث کے نزدیک اس کا مطلب یہ ہے کہ صفوں کی درستگی اور درمیانی خلا کو پر کرنے کا شدت سے اہتمام کیا جائے، اس طرح کہ ہر آدمی کے ٹخنے برابر والے شخص کے ٹخنے کے بالکل سیدھ میں آجائیں ۔ (فتح ...

ہاتھوں ، مسجد کے در ديوار اور فرش کو سينی ٹائز کرنے کا حکم

ہاتھوں، مسجد کے در   دیوار اور فرش   کو سینی ٹائز کرنے   کا حکم      کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ موجودہ صورت حال میں، طبی اعتبار سے سینی ٹائزر کی ضرورت و اہمیت کافی بڑھ گئی ہے؛ لیکن سینی ٹائزر میں عام طور پر الکحل کی مقدار دوسرے اجزاء کی بہ نسبت زیادہ ہوتی ہے؛ اس لیے دینی حلقوں میں اس کے استعمال کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔ ذیل میں ہاتھوں، مسجد وغیرہ کے در دیوار اور فرش کے لیے سینی ٹائزر   استعمال کرنے کا حکم لکھا جاتا ہے۔               الکحل (alcohol) کی دو قسمیں ہیں :      پہلی قسم :   وہ الکحل جو انگور، کھجور، منقی   اور کشمش سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ بالاتفاق ناپاک اور حرام ہےخواہ مقدار کم ہو یا زیادہ، اس کا استعمال اور خرید و فروخت ناجائز ہے۔      دوسری قسم : وہ الکحل جو مذکورہ بالا اشیاء کے علاوہ کسی اور چیز مثلاً : جو، مکئی ،آلو، شہد، گنے کا رس، سبزی وغیرہ سے حاصل کیا جاتا ہے،اس کا استعمال اور خر ید و فروخت جائز ہے بشرطے کہ نشہ آور ن...

حضرت مولانا مفتی محمد قربان صاحب ابراھيمی

حضرت مولانا مفتی محمد قربان صاحب ؒ بہ قلم:   مفتی محمد جاوید قاسمی بالوی استاذحدیث جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت      ضلع سہارنپور اور اس کے اطراف کا علاقہ اس سرزمین سے تعلق رکھتا ہے جس کو ہندوستان کے دو مشہور دریا ’’گنگا‘‘ اور ’’جمنا‘‘ کے درمیان واقع ہونے کی وجہ سے ’’دوآبہ ‘‘ کا علاقہ کہا جاتا ہے، اور جو ہمیشہ علماء، صلحاء، فقہاء، محدثین، مفکرین، مصلحین اوربزرگانِ دین کی سرزمین رہی ہے۔ مولانا احمد علی صاحب محدث سہارنپوری محشی صحاح ستہ، استاذ الکل مولانا مملوک علی صاحب نانوتوی، بانئ دار العلوم دیوبند حجۃ الاسلام مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی، فقیہ النفس مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی، شیخ الہند مولانامحمود حسن صاحب دیوبندی، محدث کبیر مولانا خلیل احمد صاحب انبہٹوی اور مفکر ملت مولانا زاہد حسن صاحب ابراہیمی اسی خطہ میں پیدا ہوئے۔ ہمارے مخدوم و محترم حضرت مولانا مفتی محمد قربان صاحب اسعدی نور اللہ مرقدہ کا تعلق بھی اسی مبارک سرزمین کی ایک بستی ’’ابراہیمی‘‘ سے تھا، راقم سطور کو حضرت مولانا قد سرہ سے زیادہ ملاقات و استفادہ کا موقع تو نہ مل سکا؛ البتہ اپنے دورِ طالب ع...

حضرت مولانا بشير احمد صاحب مفتاحیؒ

  حضرت مولانا بشیر احمد صاحب مفتاحی نور اللہ مرقدہ بہ قلم:   محمد جاوید قاسمی بالوی استاذ حدیث جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت      ضلع شاملی اور اس کے اطراف کا علاقہ اس سرزمین سے تعلق رکھتا ہے جس کو ہندوستان کے دو مشہور دریا ’’گنگا‘‘ اور ’’جمنا‘‘ کے درمیان واقع ہونے کی وجہ سے ’’دوآبہ ‘‘ کا علاقہ کہا جاتا ہے، اور جو ہمیشہ علماء، صلحاء، صوفیاء، فقہاء، محدثین، مفکرین، مصلحین اوربزرگانِ دین کی سرزمین رہی ہے، حضرت مفتی الٰہی بخش کاندھلوی،   حضرت میانجی نور محمد صاحب جھنجھانوی، حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی، حضرت مولانا شیخ محمد صاحب محدث تھانوی، حضرت مولانا رحمت اللہ صاحب کیرانوی، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی، بانی تبلیغ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب، مفسر قرآن حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی، حضرت مولانا وحید الزمان صاحب کیرانوی، شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب، حضرت مولانا محمد کامل صاحب اسی خطہ میں پیدا ہوئے۔ حضرت مولانا مفتی بشیراحمد صاحب مفتاحی رحمہ اللہ کا تعلق بھی اسی بافیض و رجال خیز سرزمین کے ایک گاؤں ’’بدھوپورہ‘‘ سے تھا۔ نام...

زندہ مرغی تول کر بيچنے کا حکم

سوال:  بہت سے لوگ زندہ مرغی فی کلو  کوئی قیمت طے کرکے تول کر بیچتے ہیں ، اس میں خریدار کا بھی فائدہ ہے ، زندہ مرغی خریدنے کی صورت میں ذبح شدہ مرغی کے گوشت کی بہ نسبت گوشت کچھ سستا پڑتا ہے۔ ایک مولوی صاحب یہ کہتے ہیں کہ زندہ جانور تول کر فروخت کرنا جائز نہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ ان کی یہ بات کہاں تک درست ہے؟ الجواب و باللہ التوفیق والعصمۃ : ان مولوی صاحب کی بات صحیح نہیں۔ مرغی اور دیگر زندہ جانوروں کو تول کر بیچنا انجام کار جائز ہے؛ کیوں کہ تولنے سے پہلے تو وزن معلوم نہ ہونے کی وجہ سے ثمن متعین نہیں ہوپاتی؛ لیکن تول لینے کے بعد ثمن متعین ہوجاتی ہے اور جہالت ختم ہوجاتی ہے، اس لیے اب بیع درست ہے۔  (احسن الفتاوی 6: 497 ، کتاب النوازل 10: 456) فقط واللہ تعالی اعلم حررہ محمد جاوید قاسمي بالوي خادم حدیث و افتاء جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت، ضلع شاملی (یوپی) 13/ 10/ 1441ھ 

کسان کريڈٹ کارڈ پر لون لينے اور فصل بيمہ کا حکم

سوال:  ہم نے بینک سے ’’ کسان کریڈٹ کارڈ ‘‘ پر لون لیا ہے، اس کے ساتھ بینک نے بیمہ بھی کیا ہوا ہے، جس کی بیمہ قسط کا پیسہ (1500 روپیہ سالانہ) ہم مستقل جمع کراتے ہیں، یہ ایک فصل بیمہ ہے، فصل میں اگر نقصان ہوتا ہے تو اس بیمہ کی وجہ سے بینک اس کا معاوضہ دیتا ہے، اس سال زیادہ بارش کی وجہ سے گیہوں کی فصل نوے فی صد ختم ہوگئی ہے، کیا اس بیمہ کی وجہ سے مذکورہ نقصان کا معاوضہ بینک سے لینا جائز ہے ؟ الجواب و باللہ التوفیق و العصمۃ:   ’’ کریڈٹ کارڈ‘‘ پر کاشت کاروں کو بینک سے ملنے والی رقم سودی قرض ہے، جس کا لین دین شرعا ناجائز ہے۔ اس بارے میں آپ سے جو کوتاہی ہوئی ہے اس پر صدق دل سے توبہ کریں، اور عہد کریں کہ آئندہ ایسے حرام کام سے اجتناب کریں گے۔ (کتاب النوازل 11: 334) قال اللہ تعالی : ٲحل اللہ البیع و حرم الربا ۔ (البقرہ، آیت 275)   عن جابر قال: لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا و موکلہ ، و کاتبہ و شاھدیہ ، و قال : ھم سواء ۔ (صحیح مسلم ، رقم الحدیث 1598)  بیمہ پالیسی میں سود اور جوا دونوں پائے جاتے ہیں ، قرآن کریم میں ان دونوں کی مذمت اور برائی بیان کی گئی ہے، اسے ناپا...