حضرت مولانا محمد کامل صاحب سابق مہتمم جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت
تواضع وانابت کا سرمایہ دار تھا، نہ رہا بہ قلم: مفتی محمد جاوید قاسمی بالوی استاذِ حدیث جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت تغیرات وتلونات کی اس دنیا میں ، جہاں ہر چیز کا وجود اُس کی فنائیت کی دلیل، اور ہر شئی کا ظہور اُس کے عدم کی علامت بن کر ابھر تا ہے، چشم فلک نے ابتدائے آفرینش سے لے کراب تک نہ معلوم کتنے انسانوں کو شکم مادر سے جنم لیتے اور ایک مقررہ وقت پر ہمیشہ کے لیے پیوندِ خاک ہوتے دیکھا ہے، نہیں کہا جاسکتا کہ اب تک کتنے انسان پیدا ہوئے اور آئندہ قیامت تک کتنے اور پیدا ہوں گے، بنی نوع انسان کا یہ ایک بے اتاہ سمندر ہے جس کا تموج روز افزوں ہے۔ لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان اور جنات کی تخلیق جس اہم اور پاکیزہ مقصد (یعنی لا شعوری زندگی کے زمانے سے گذر کر، شعوری زندگی کے دور میں داخل ہونے کے بعد ، زندگی کے ہر شعبے وہرطرح کے حالات میں مکمل طور پر ربِّ کائنات کی اطاعت وبندگی) کے تحت ہوئی ہے، اس کی تحصیل وتکمیل میں جو لوگ زندگی بھر حیراں وسرگرداں اور اپنی سی آخری درجے کی کد وکاوش میں مصروف رہتے ہیں، انھیں کو اس دنیا میں خالقِ کائنات کی طرف سے ...