ہاتھوں ، مسجد کے در ديوار اور فرش کو سينی ٹائز کرنے کا حکم
ہاتھوں، مسجد کے در دیوار اور فرش کو سینی ٹائز کرنے کا حکم
کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ موجودہ صورت حال میں، طبی اعتبار سے سینی ٹائزر کی ضرورت و اہمیت کافی بڑھ گئی ہے؛ لیکن سینی ٹائزر میں عام طور پر الکحل کی مقدار دوسرے اجزاء کی بہ نسبت زیادہ ہوتی ہے؛ اس لیے دینی حلقوں میں اس کے استعمال کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔ ذیل میں ہاتھوں، مسجد وغیرہ کے در دیوار اور فرش کے لیے سینی ٹائزر استعمال کرنے کا حکم لکھا جاتا ہے۔
الکحل (alcohol) کی دو قسمیں ہیں :
پہلی قسم : وہ الکحل جو انگور، کھجور، منقی اور کشمش سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ بالاتفاق ناپاک اور حرام ہےخواہ مقدار کم ہو یا زیادہ، اس کا استعمال اور خرید و فروخت ناجائز ہے۔
دوسری
قسم : وہ الکحل جو مذکورہ
بالا اشیاء کے علاوہ کسی اور چیز مثلاً : جو، مکئی ،آلو، شہد، گنے کا رس، سبزی
وغیرہ سے حاصل کیا جاتا ہے،اس کا استعمال اور خر ید و فروخت جائز ہے بشرطے کہ
نشہ آور نہ ہو۔
عام طور پر
پرفیومس، ادویات اور دیگر مرکبات مثلاً سنی ٹائزر وغیرہ میں جو الکحل استعمال کیا
جاتا ہے، وہ انگور، منقی ، کشمش اور کھجور
سے حاصل شدہ نہیں ہوتا ؛ بلکہ دیگر اشیاء (مختلف دانوں، سبزی، پیٹرول، گنے کے رس اور کوئلہ وغیرہ) سے تیار کیا جاتا
ہے۔ لہذا جب تک تحقیق سے یہ ثابت نہ ہوجائے کہ سینی ٹائزر میں انگور، منقی، کشمش اور کھجور سے حاصل شدہ الکحل ہے، اس وقت تک اس کے استعمال کو ناجائز اور حرام نہیں
کہہ سکتے۔ بناء بریں سینی ٹائزر میں الکحل کی مقدار اگرچہ دیگر اجزاء کی بہ نسبت زیادہ ہوتی ہے؛ لیکن ملک کی موجودہ صورت حال میں، محکمہ صحت کی
ہدایت کے مطابق وضو و غسل کے بعد ہاتھوں میں سینی ٹائزر استعمال کرنے، اور مسجد کے در ودیوار اور فرش وغیرہ کو سینی ٹائز کرنے میں کوئی حرج نہیں؛ اس کی وجہ سے بدن، کپڑے اور
مسجد کے فرش وغیرہ پر ناپاک ہونے کا حکم نہیں لگے گا۔
تکملہ فتح الملہم میں ہے :
’’ و ٲما غیر الٲشربۃ الٲربعۃ، فلیست نجسۃ عند الٳمام ٲبي
حنيفۃ رحمہ اللہ تعالی ۔
و بہذا تبين حکم الکحول المسکرۃ (Al. cohals) التی عمت بہا البلوی الیوم، فٳنہا
تستعمل فی کثیر من الٲدویۃ و العطور و المرکبات الٲخری، فٳنہا ٳن اتخذت من العنب
ٲو التمر فلا سبیل ٳلی حلتہا ٲو طہارتہا، و ٳن اتخذت من غیرھما فالٲمر فیہا سہل
علی مذھب ٲبي حنيفۃ رحمہ اللہ تعالی، و لا یحرم استعمالہا للتداوی ٲو لٲغراض مباحۃ
ٲخری ما لم تبلغ حد الٳسکار؛ لٲنہا ٳنما تستعمل مرکبۃ مع المواد الٲخری، و لا یحکم
بنجاستہا ٲخذا بقول ٲبي حنیفۃ رحمہ اللہ ۔
و ٳن معظم الکحول التی تستعمل الیوم فی الٲدویۃ و العطور و
غیرھا لا تتخذ من العنب ٲو التمر، ٳنما تتخذ من الحبوب ٲو القشور ٲو البترول و
غیرہ، کما ذکرنا فی باب بیع الخمر من کتاب البیوع، و حینئذ ھناک فسحۃ فی الٲخذ
بقول ٲبي حنیفۃ عند عموم البلوی ۔ و اللہ سبحانہ ٲعلم ۔‘‘ (تکملۃ فتح الملھم، کتاب الٲشربۃ، 3 : 506 ، ط :
دار ٳحیاء التراث العربي بیروت)
حررہ : محمد جاوید قاسمی بالوی
خادم حدیث و افتاء
جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت، ضلع شاملی
1441/10/16ھ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں