اشاعتیں

ايک جگہ جمعہ پڑھانے کے بعد دوسری جگہ خطبہ دينے کا حکم

سوال: ایک صاحب نے ایک جگہ خطبہ دینے کے بعد جمعہ پڑھایا، پھر انہی صاحب نے ایک دوسری جگہ جمعہ کا خطبہ دیا ، نماز دوسرے شخص نے پڑھائی ، دریافت یہ کرنا ہے کہ ایسا کرنے کی صورت میں دوسری جگہ نماز ہوئی یا نہیں؟ الجواب و باللہ التوفیق و العصمۃ : اولی اور بہتر تو یہی ہے کہ جو شخص خطبہ دے وہی جمعہ پڑھائے؛ مگر نمازِ جمعہ کی صحت کے لیے خطیب اورامام کا ایک ہونا ضروری نہیں۔ ’’ اتحاد الخطیب و الٳمام لیس بشرط علی المختار ، لو خطب صبي ، و صلی بالغ جاز ، لکن الٲولی الاتحاد ۔‘‘ (طحطاوی ص:   ۴۱۵   ، ط: مصر) البتہ خطیب میں امامت کی اہلیت ضروری ہے یا نہیں؟ اس میں مشائخ احناف کے دو قول ہیں : (۱) خطیب میں امامت کی اہلیت ضروری ہے؛ لہذا جو شخص نماز جمعہ ادا کرچکا ہے، اس قول کے مطابق اس کا دوسری جگہ خطبہ دینا درست نہ ہوگا۔  قال الشامی : و فی الحجۃ ٲنہ لا یجوز ۔ و فی فتاوی العصر : فٳن الخطیب یشترط فیہ ٲن یصلح للٳمامۃ ۔ (شامی   ۲: ۱۶۲ ، ط: سعید)   (۲) خطیب میں امامت کی اہلیت ضروری نہیں، یعنی ایسا شخص بھی خطبہ دے سکتا ہے جو امامتِ جمعہ کی اہلیت نہ رکھتا ہو۔ اسی قول کی بناء پر فقہ حنفی ...

نکاح خوانی کی اجرت کا مستحق کون ہے؟

سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسٔلہ ذیل کے بارے میں: (۱) ایک مسجد کے امام صاحب جماعت میں گئے ،اور امام صاحب کی غیر حاضری میں محلہ کی دوسری مسجد کے امام صاحب نے نکاح پڑھائے، نکاحوں میں جو اجرت ملی ہے،وہ کس کی ہے؟ جن دوسرے امام نے نکاح پڑھائےہیں ان کی ہے یا محلہ کی مسجد کے امام کی؟ (۲) دوسری مسجد کے امام نے نکاحوں میں جو اجرت ملی ہے ، اس کی آدھی رقم محلہ کے امام صاحب کو دیدی؛ لیکن وہ اس پر راضی نہیں ہیں؛ بلکہ زیادتی کا مطالبہ کررہے ہیں، ان کا یہ فعل جائز ہے یا نہیں ؟ (۳) آدھی رقم جو دی ہے وہ دوسرے امام کے لیے جائز ہے یا نہیں؟ الجواب و باللہ و التوفیق والعصمۃ : حامداً و مصلیاً ! (۱) اصولی طور پر نکاح خوانی کی اجرت نکاح پڑھانے والے کا حق ہوتا ہے، خواہ وہ امام محلہ ہو یا کوئی دوسرا آدمی ، اس میں دوسروں کا حق نہیں ہوتا، ہاں ! اگر نکاح خواں بخوشی اس میں سے کسی کو کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے؛ لہذا امام محلہ کی غیر موجودگی میں، دوسری مسجد کے امام نے جو نکاح پڑھائے ہیں ، ان کی اجرت کے وہی مستحق ہیں، امام محلہ کا اس میں کوئی حق نہیں ۔ ’’ ٳن الٲجرۃ بمقابلۃ العمل ‘‘ ( بدائع الصنائع ۷:...

حضرت مفتی سعيد احمد صاحب پالن پوری، کچھ ياديں کچھ باتيں

حضرت الاستاذ مفتی سعید احمد  صاحب پالن پوری : کچھ یادیں کچھ باتیں بقلم : محمد جاوید قاسمی بالوی، استاذ حدیث جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت ، ضلع شاملی (یوپی)          ۱۹۹۷ء کا سن تھا اور ہمارا عربی اول کا سال، مدرسہ امداد العلوم خانقاہ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون میں ہم زیر تعلیم تھے، جب ہم نے محدثِ کبیر ، فقیہ عصر، استاذ الاساتذہ حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری نور اللہ مرقدہ کا پہلی مرتبہ ذکرِ خیر سنا،ہمارے نحومیر کے استاذ حضرت مولانا مزمل صاحب دیناج پوری نئے نئے دار العلوم دیوبند سے فارغ ہوکر آئے تھے،وہ دورانِ درس دار العلوم دیوبند اور وہاں کے اساتذہ کا تذکرہ کرتے ہوئے اکثر   فرمایا کرتے تھے کہ دار العلوم میں حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری جب سبق پڑھاتے ہیں ، کوئی بھی طالب علم غیر حاضر نہیں رہتا، سب طلبہ ہمہ تن گوش ہوکر سبق سنتے ہیں،ان کا سبق پڑھانے اور سمجھانے کا انداز ایسا دل نشیں ہے کہ دار الحدیث کے پاس سے جو بھی گذرتا ہے،خواہ پڑھا لکھا آدمی ہو یا ان پڑھ، رک کر ان کا سبق ضروری سنتا ہے۔ یہ حضرت مفتی صاحب کی عظمت ، محبوبیت اور مقبو...

ایک مجلس میں تین طلاق

سوال :  زید اور اس کی بیوی میں لڑائی ہوگئی، بیوی نے کہا کہ میں رہتی نہیں مجھے طلاق دیدو، زید نے کہا کہ لےلے، اور پھر کہا کہ میں نے دیدی طلاق، پھر خاموش ہوگیا، پھر دو چار منٹ کے بعد بول چال ہوئی، پھر دوبار یہ کہدیا کہ  میں نے دیدی طلاق ۔ صورت مذکورہ میں کتنی طلاق واقع ہوئيں ؟ الجواب و باللہ التوفیق: صورت مسئولہ میں تین بار ’’ دیدی طلاق ‘‘ کہنے سے زید کی بیوی پر تین طلاق واقع ہو گئیں، اور وہ مغلظہ ہوگئی، اب بغیر حلالہ شرعیہ دونوں کے درمیان ازدواجی تعلق قائم نہیں ہو سکتا۔ اذا قال لزوجتہ انت طالق طالق طالق، طلقت ثلاثا۔ (الاشباہ والنظائرص 219) ان کان الطلاق ثلاثا فی الحرة وثنتين في الامة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها. (الفتاوى الهندية ١/ ٤٧٣) فقط واللہ تعالی اعلم حررہ محمد جاوید قاسمی بالوی خادم حدیث وافتاء جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت، ضلع شاملی (یوپی) 2/ 10/ 1441ھ، بروز منگل

About Us

تصویر
تعارف • نام :   محمد جاوید قاسمی، ابن مولانا خلیل احمد مفتاحی • پیدائش: ۱۹۸۱ء مطابق ۹شوال ۱۴۰۱ھ  • وطن:   گاؤں بالو، نزد قصبہ گنگوہ، ضلع سہارن پور، اترپردیش،انڈیا • مسلک ومشرب:   اہل سنت و الجماعت حنفی دیوبندی • تعلیم :  حفظ و ناظرہ، اردو، حساب ، دینیات اور فارسی کی تعلیم گاؤں میں رہ کر حضرت والد صاحب رحمہ اللہ سے حاصل کی۔ عربی اول ، دوم ، سوم مدرسہ امداد العلوم خانقاہ امدادیہ اشرفیہ تھانہ بھون ضلع شاملی میں پڑھی ۔ عربی چہارم و پنجم مدرسہ مفتاح العلوم جلال آباد ضل شاملی میں پڑھی۔ عربی ششم میں دار العلوم دیوبند میں داخلہ ہوا ۔  •        فضیلت :   دار العلوم دیوبند سے ۲۰۰۳ء میں دورہ حدیث سے فراغت ہوئی، صحیح بخاری جلد اول حضرت مولانا نصیر احمد خاں صاحب  بلند شہری ؒ سے ، صحیح بخاری جلد ثانی حضرت مولانا عبد الحق صاحب اعظمیؒ سے، صحیح مسلم جلداول حضرت مولانا قمر الدین صاحب گورکھ پوری سے ، صحیح مسلم جلد ثانی اور ابوداؤد جلد اول بحر العلوم حضرت مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی سے،ترمذی جلد اول حضرت مولانا مفتی سعید احمد...