نکاح خوانی کی اجرت کا مستحق کون ہے؟
سوال : کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسٔلہ ذیل کے بارے میں:
(۱) ایک مسجد کے امام صاحب جماعت میں گئے ،اور امام صاحب کی غیر حاضری میں محلہ کی دوسری مسجد کے امام صاحب نے نکاح پڑھائے، نکاحوں میں جو اجرت ملی ہے،وہ کس کی ہے؟ جن دوسرے امام نے نکاح پڑھائےہیں ان کی ہے یا محلہ کی مسجد کے امام کی؟
(۲) دوسری مسجد کے امام نے نکاحوں میں جو اجرت ملی ہے ، اس کی آدھی رقم محلہ کے امام صاحب کو دیدی؛ لیکن وہ اس پر راضی نہیں ہیں؛ بلکہ زیادتی کا مطالبہ کررہے ہیں، ان کا یہ فعل جائز ہے یا نہیں ؟
(۳) آدھی رقم جو دی ہے وہ دوسرے امام کے لیے جائز ہے یا نہیں؟
(۱) اصولی طور پر نکاح خوانی کی اجرت نکاح پڑھانے والے کا حق ہوتا ہے، خواہ وہ امام محلہ ہو یا کوئی دوسرا آدمی ، اس میں دوسروں کا حق نہیں ہوتا، ہاں ! اگر نکاح خواں بخوشی اس میں سے کسی کو کچھ دینا چاہے تو دے سکتا ہے؛ لہذا امام محلہ کی غیر موجودگی میں، دوسری مسجد کے امام نے جو نکاح پڑھائے ہیں ، ان کی اجرت کے وہی مستحق ہیں، امام محلہ کا اس میں کوئی حق نہیں ۔
’’ ٳن الٲجرۃ بمقابلۃ العمل ‘‘ ( بدائع الصنائع ۷: ۱۹، ط : دار الکتب العلمیۃ بیروت)
(۲، ۳) دوسری مسجد کے امام نے(جنہوں نے وہ نکاح پڑھائے ہیں) اگر بغیر کسی دباؤ کے بخوشی آدھی رقم امامِ محلہ کو دی ہے، تو یہ ان کا تبرع اور ہدیہ ہے، امام محلہ کے لیے اسے لینا جائز ہے، مگر زیادتی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ۔
’’ ٳن الٲجرۃ بمقابلۃ العمل ‘‘ ( بدائع الصنائع ۷: ۱۹، ط : دار الکتب العلمیۃ بیروت)
(۲، ۳) دوسری مسجد کے امام نے(جنہوں نے وہ نکاح پڑھائے ہیں) اگر بغیر کسی دباؤ کے بخوشی آدھی رقم امامِ محلہ کو دی ہے، تو یہ ان کا تبرع اور ہدیہ ہے، امام محلہ کے لیے اسے لینا جائز ہے، مگر زیادتی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ۔
عن ٲنس بن مالک رضی اللہ عنہ ٲن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : ’’ لا یحل مال امرئ مسلم ٳلا بطیب نفسہ ‘‘ (سنن الدار قطنی رقم ۲۸۸۵، ۳: ۴۲۴، ط : مؤسسۃ الرسالۃ)
فتاوی دار العلوم میں ہے:
فتاوی دار العلوم میں ہے:
’’ نکاح خوانی جس کو دی جاوے اسی کی ملک ہے، دوسروں کا اس میں کچھ حق نہیں، نکاح خواں اپنی خوشی سے جس کو چاہے دیوے یا نہ دیوے، اس پر کسی کو دعوی نہیں ہوسکتا، اور نہ کوئی اس کا شریک ہے۔‘‘ (فتاوی دار العلوم ۱۵: ۲۹۸) وہکذا فی فتاوی محمودیہ ( ۱۷: ۹۵، تحقیق مولانا سلیم اللہ خاں صاحب)
فقط و اللہ تعالی ٲعلم
حررہ : محمد جاوید قاسمی بالوی
خادم حدیث و افتاء جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت، ضلع شاملی (یوپی)
۶شوال المکرم ۱۴۴۱ھ بروز سنیچر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں