ايک جگہ جمعہ پڑھانے کے بعد دوسری جگہ خطبہ دينے کا حکم
الجواب و باللہ التوفیق و العصمۃ :
اولی اور بہتر تو یہی ہے کہ جو شخص خطبہ دے وہی جمعہ پڑھائے؛ مگر نمازِ جمعہ کی صحت کے لیے خطیب اورامام کا ایک ہونا ضروری نہیں۔
’’ اتحاد الخطیب و الٳمام لیس بشرط علی المختار ، لو خطب صبي ، و صلی بالغ جاز ، لکن الٲولی الاتحاد ۔‘‘ (طحطاوی ص: ۴۱۵ ، ط: مصر)
البتہ خطیب میں امامت کی اہلیت ضروری ہے یا نہیں؟ اس میں مشائخ احناف کے دو قول ہیں :
(۱) خطیب میں امامت کی اہلیت ضروری ہے؛ لہذا جو شخص نماز جمعہ ادا کرچکا ہے، اس قول کے مطابق اس کا دوسری جگہ خطبہ دینا درست نہ ہوگا۔
قال الشامی : و فی الحجۃ ٲنہ لا یجوز ۔ و فی فتاوی العصر : فٳن الخطیب یشترط فیہ ٲن یصلح للٳمامۃ ۔ (شامی ۲: ۱۶۲، ط: سعید)
(۲) خطیب میں امامت کی اہلیت ضروری نہیں، یعنی ایسا شخص بھی خطبہ دے سکتا ہے جو امامتِ جمعہ کی اہلیت نہ رکھتا ہو۔ اسی قول کی بناء پر فقہ حنفی کی اکثر کتابوں میں لکھا ہے کہ ’’اگر سمجھ دارنابالغ لڑکا خطبہ دے، اور کوئی بالغ شخص نمازِ جمعہ پڑھادے، تو جمعہ ادا ہوجائے گا۔‘‘ حالاں کہ نابالغ امامت کا اہل نہیں ہے، اور وہ جو جمعہ پڑھے گا وہ نمازِ نفل ہوگی ؛ لیکن اکثرفقہاء نے اس کے خطبہ کو معتبر مانا ہے۔ صاحب ’’ در مختار ‘‘ فرماتے ہیں کہ اسی قول کو اختیار کیا جائے گا ۔ اور ’’ شامی ‘‘ میں ہے کہ: اگر عاقل نابالغ لڑکا خطبہ دے تو اس میں مشائخ کا اختلاف ہے، اور اکثر مشائخ احناف اس کےجواز کی طرف گئے ہیں ۔
لا ینبغی ٲن یصلی غیر الخطیب ؛ لٲنہما کشیٔ واحد، فٳن فعل بٲن خطب صبي بٳذن السلطان و صلی بالغ ، فٳنہ جائز ۔ ھو المختار ۔ و فی الظہیریۃ : خطب صبي اختلف المشائخ فیہ ، و الخلاف فی صبي یعقل اھ و الٲکثر علی الجواز ۔ (شامی ۲: ۱۶۲، ط: سعید)
’’فی البدائع فیمن لا جمعۃ علیہ : فقال : ٳن کان صبیا و صلاھا ، فھي تطوع لہ ۔‘‘ (البحر الرائق ۲: ۲۶۶، ط: رشیدیہ)
لہذا جو شخص پہلے نمازِ جمعہ ادا کرچکا ہے، اگر وہ دوسری جگہ خطبہ دے اور کوئی ایسا دوسرا شخص کہ جس نے ابھی نمازِ جمعہ ادا نہ کی ہو، جمعہ پڑھادے، تو قولِ مختار کے مطابق وہ خطبہ معتبر مانا جائے گا اور نماز جمعہ صحیح ہوجائے گی ۔ فتاوی محمودیہ میں بھی اسی کو اختیار کیا گیا ہے۔ (فتاوی محمودیہ ۸: ۲۶۸، ط: مسیح الامت دیوبند)
فقط و اللہ تعالی اعلم
حررہ : محمد جاوید قاسمی بالوی
خادم حدیث و افتاء جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت ، ضلع شاملی (یوپی)
۱۵ رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ ، بروز سنیچر
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں