بھائی کی سوتیلی لڑکی سے نکاح

 سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیافرماتےہیں حضرات علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کےبارےمیں......ایک شخص کاانتقال ہوگیا ...بعد عدت ..

عورت نے نکاح کرلیا...اس عورت کی.مرحوم شوہر سے ایک لڑکی ہے ...معلوم یہ کرناہے...کہ ...لڑکی اپنی والدہ کےموجودہ شوہر کے بھائی سے نکاح کرسکتی ہے یانہیں؟ برائےکرم مدلل جواب عنایت فرمائیں  

محمدمبارک قاسمی جامعہ اسلامیہ اشرف العلوم گوگوان


الجواب و باللہ التوفیق:


صورت مسئولہ میں وہ لڑکی اپنے سوتیلے باپ کے بھائی سے نکاح کرسکتی ہے۔


فتاویٰ جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن میں ہے:

"اپنے بھائی کی ربیبہ سے نکاح جائز ہے۔

{ وَأُحِلّ لَكُم مَّا وَرَاء ذَلِكُمْ أَن تَبْتَغُواْ بِأَمْوَالِكُم مُّحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا} [النساء:24]

 ان عورتوں کو چھوڑ کر تمام عورتوں کے بارے میں یہ حلال کر دیا گیا ہے کہ تم اپنا مال (بطورِ مہر) خرچ کر کے انہیں (اپنے نکاح میں لانا) چاہو، بشرطیکہ تم ان سے باقاعدہ نکاح کا رشتہ قائم کر کے عفت حاصل کرو، صرف شہوت نکالنا مقصود نہ ہو۔ چنانچہ جن عورتوں سے (نکاح کر کے) تم نے لطف اٹھایا ہو، ان کو ان کا وہ مہر ادا کر و جو مقرر کیا گیا ہو۔ البتہ مہر مقرر کرنے کے بعد بھی جس (کمی بیشی) پر تم آپس میں راضی ہو جاؤ، اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ۔ یقین رکھو کہ اللہ ہر بات کا علم بھی رکھتا ہے، حکمت کا بھی مالک ہے۔"

واللہ اعلم

جاوید خلیل قاسمی

9/ جمادی الاولی 1442ھ

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

حزب البحر مع طريق زکوۃ

زندہ مرغی تول کر بيچنے کا حکم

مفتی قاسم جلال آبادی