نماز مغرب میں دو رکعت چھوٹ گئی، اور مسبوق نے ایک رکعت پڑھ کر قعدہ نہیں کیا


مسئلہ : اگر کوئی شخص مغرب کی آخری رکعت میں امام کے ساتھ شامل ہوا، اور اس کی دو رکعت چھوٹ گئیں، تو اسے امام کے سلام پھیرنے کے بعد ایک رکعت پڑھنے کے بعد قعدہ کرنا چاہئیے، لیکن اگر اس نے امام کے سلام پھیرنے کے بعد ایک رکعت پڑھ کر بھول جانے کی وجہ سے یا عمدا قعدہ نہیں کیا، تو یہ قعدہ چھوڑنے کی وجہ سے استحسانا اس پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا، اور نماز درست ہو جائے گی۔ مفتی بہ قول یہی ہے۔


فتاویٰ دار العلوم دیوبند میں ہے:


 *"صورت مسئولہ میں مسبوق نے اگر امام کے سلام کے بعد پہلی رکعت پر بھول کر یا جان بوجھ کر قعدہ نہیں کیا تو استحساناً سجدہ سہو لازم نہ ہوگا اور نماز درست ہوگی ؛ کیوں کہ امام کے سلام کے بعد اس نے سب سے پہلے جو رکعت ادا کی، وہ قعدہ کے حق میں اگرچہ دوسری رکعت ہے ؛ لیکن قراء ت کے حق میں پہلی رکعت ہے ، پس وہ من وجہ پہلی رکعت بھی ہے، مکمل طور پر وہ دوسری رکعت نہیں ہے اور پہلی رکعت پر قعدہ نہیں ہوتا (فتاوی رحیمیہ جدید،۵: ۱۱۳، ۱۱۴، مطبوعہ: دار الاشاعت کراچی)۔ 

قال في شرح المنیة: حتی لو أدرک مع الإمام رکعة من المغرب فإنہ یقرأ فی الرکعتین الفاتحة والسورة ویقعد في أولھما ؛ لأنھما ثانیتہ، ولو لم یقعد جاز استحساناً لا قیاساً ولم یلزمہ سجود السھو ولو سھواً لکونھا أولی من وجہ اھ (منحة الخالق لی البحر الرائق، کتاب الصلاة، باب الحدث فی الصلاة ۱: ۶۶۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ومثلہ فی رد المحتار (کتاب الصلاة، باب الإمامة،۲:۳۴۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)"*


واللہ اعلم

جاوید خلیل قاسمی




تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

حزب البحر مع طريق زکوۃ

زندہ مرغی تول کر بيچنے کا حکم

مفتی قاسم جلال آبادی