کیا امام خود خطبہ کی اذان دے سکتا ہے ؟
سوال :
کیا امام خطبہ دینے سے پہلے، ممبر کے سامنے کھڑا ہوکر خود جمعہ کی اذان ثانی کہہ سکتا ہے ؟
الجواب و باللہ التوفیق :
اس سلسلے میں کوئی صریح جزئیہ تو نہیں مل سکا، تاہم فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر مقتدی تکبیر کہنا نہ جانتا ہو، یا مقتدیوں میں کوئی با شرع شخص نہ ہو ، تو امام خود تکبیر کہہ سکتا ہے۔
کتاب النوازل میں ہے:
*بہتر ہے کہ تکبیر باشرع شخص ہی کہا کرے، اگر مقتدیوں میں ایسا کوئی شخص موجود نہ ہو تو امام خود بھی تکبیر کہہ سکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں * . ( کتاب النوازل 3/ 327)
اس پر قیاس کرتے ہوئے اس کی گنجائش معلوم ہوتی ہے کہ اگر مقتدیوں میں کوئی اذان پڑھنے والا نہ ہو، تو اس صورت میں خود امام خطبہ کی اذان پڑھ سکتا ہے۔
وفي الهندیة (۵۷/۱):
"وإن كان المؤذن والإمام واحد فإن أقام في المسجد، فالقوم لایقومون مالم یفرغ من الإقامة".
"عن عقبة بن عامر الجهني قال: کنت مع النبي صلی الله علیه وسلم في سفر، فلما طلع الفجر أذن وأقام، ثم أقامني عن یمینه".
(المصنف لابن أبي شیبة، کتاب الصلاة، باب من کان یخفف القراءة في السفر، مؤسسة علوم القرآن ۳/ ۲۵۴، رقم: ۳۷۰۸)
واللہ اعلم
جاوید خلیل قاسمی بالوی
خادم حدیث و افتاء جامعہ بدر العلوم گڑھی دولت
٤/ محرم ١٤٤٢ھ
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں