زندوں کو ثواب پہنچانا، اور فرائض و واجبات کا دوسروں کو ایصال ثواب کرنا کیسا ہے؟

 سوال :

ایصال ثواب صرف مردوں کے لئے ہی ہوتا ہے، یا زندوں کے لیے بھی ایصال ثواب کیا جاسکتا ہے ؟ نیز فرائض و واجبات کا ثواب دوسروں کو پہنچا سکتے ہیں یا نہیں ؟


الجواب و باللہ التوفیق:

ثواب پہنچانے کے لیے مُردوں کی تخصیص نہیں ہے، لہذا قرآن مجید کی تلاوت یا کوئی دوسری عبادت کرکےاس کا ثواب زندوں اور مردوں دونوں کو پہنچانا جائز ہے۔

راجح ومفتی بہ قول کے مطابق نوافل کی طرح فرائض اور واجبات  کا بھی ایصال ثواب درست ہے، اور ایصال ثواب کی صورت میں فرض بھی ذمہ  سےساقط ہوجائے گا اور خود عمل کرنے والے کو بھی اس کا پورا ثواب ملے گا، اس کے ثواب کوئی کمی نہیں ہوگی۔ 

(باقیات فتاوی رشیدیہ، ص :۱۹۷ )

البحر الرائق میں ہے :

''فإن من صام أو صلى أو تصدق وجعل ثوابه لغيره من الأموات والأحياء جاز، ويصل ثوابها إليهم عند أهل السنة والجماعة، كذا في البدائع۔ وبهذا علم أنه لا فرق بين أن يكون المجعول له ميتا أو حيا''۔  (البحر الرائق، 3/63)

فتاوی شامی میں ہے:

 والظاہر أنہ لا فرق بین أن ینوی بہ عند الفعل للغیر أو یفعلہ لنفسہ ثم یجعل ثوابہ لغیرہ وأنہ لا فرق بین الفرض والنفل (شامي: ۳/۱۵۲، ط: زکریا دیوبند)

 وقد نقل عن جماعة أنہم جعلوا ثواب أعمالہم للمسلمین وقالوا نلقی اللہ تعالی بالفقر والإفلاس والشریعة لا تمنع من ذلک (شامي: ۳/۱۵۲، ط زکریا دیوبند)

 الأفضل لمن یتصدق نفلاً أن ینوی لجمیع الموٴمنین والموٴمنات لأنہا تصل إلیہم ولا ینقص من أجرہ شيء․․․ وہو مذہب أہل السنة والجماعة (شامي: ۳/۱۵۱ ط: زکریا دیوبند)

کسی کو ایصالِ ثواب کرنے کی صورت میں اصل اور ضابطہ یہی ہے کہ تقسیم ہوکر ثواب پہنچے، البتہ علماء کی ایک جماعت اس کی قائل ہے کہ ایسی صورت میں بھی ثواب پورا پورا پہنچتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت و فضل کی وسعت پر نظر کرتے ہوئے یہ قول مناسب ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

 قلت: لکن سئل ابن حجر المکي عما لو قرأ لأہل المقبرة الفاتحة ہل یقسم الثواب بینہم أو یصل لکل منہم مثل ثواب ذلک کاملاً فأجاب بأنہ أفتی جمع بالثاني وھو اللائق بسعة الفضل (شامي: ۳/۱۵۳، ط زکریا دیوبند)

(مستفاد:  فتاویٰ دار العلوم، و فتاویٰ جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی)


واللہ اعلم


محمد جاوید قاسمی

مجموعہ علم وتحقیق

٤/ محرم ١٤٤٢ھ


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

حزب البحر مع طريق زکوۃ

زندہ مرغی تول کر بيچنے کا حکم

مفتی قاسم جلال آبادی